Mujarrabat e Homepathy by Dr Sayed Abdul Qayyum مجربات ہومیوپیتھی

کتاب: مجربات ہومیو ہیتھی

مصنف: سید عبد القیوم ملیح آبادی

دییا چه

الحمد للہ علی احسانہ ۔ میں اپنے تمام مخلصین اور ہم پیشہ احباب کا انتہائی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے امید سے زیادہ میری حوصلہ افزائی اور اس کتاب کی قدر دانی فرمائی۔ اور ان اصحاب کا خصوصیت کے ساتھ شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے اپنے زریں تبصروں سے نوازا۔ ارادہ تھا کہ یہ تمام قیمتی تبصرے اس کتاب کی جزو کی حیثیت سے شائع کر دیئے جائیں مگر ضخامت کا خوف مانع ہوا۔ ورنہ وہ تو اس قدر زیادہ تعداد میں ہیں کہ ان کی ایک علیحدہ کتاب تیار ہو سکتی ہے ۔ اس ایڈیشن کی تیاری میں پوری کتاب پر از سیر تو نظر کی گئی ہے، بہت سے مفید اور قیمتی اضافے کئے گئے ہیں۔ بعض مقامات پر جو تشنگی محسوس ہوتی تھی وہ بھی رفع کر دی گئی ہے اور دو تین نہایت ضروری نقشوں کا بھی اضافہ کیا گیا ہے اور اس طرح اب یہ ایک مکمل ترین کتاب کی صورت میں پیش خدمت ہے ۔ اللہ کے فضل سے مجھ کو پوری امید ہے کہ انشاء اللہ اب یہ کتاب پہلے سے زیادہ نفع بخش ثابت ہوگی اور آپ اس کو اتنا ہی زیادہ پسند فرمائیں گے۔ مخلص سید عبد القیوم ملیح آبادی

عرض مؤلف

انسان نے اپنی تکلیفات کے اظہار کے لئے جن الفاظ کو وضع کیا ہے ان ہی الفاظ کو ہم ” مرض ” کے نام سے موسوم کرتے ہیں اور مرض کی تشریح و تفصیل کو کہا جاتا ہے علامات، مثلاً کوئی شخص کہتا ہے کہ میرے سر میں درد ہے ۔ داہنی طرف زیادہ ہوتا ہے صبح سے دوپہر تک تکلیف بڑھتی ہے، پیاس بھی ہے اور ٹھنڈک سے سکون ملتا ہے وغیرہ وغیرہ تو مریض کا پہلا جملہ کہ میرے سرمیں درد ہے یہ تو ہوا مرض کا نام یعنی درد سر اور بعد میں مریض نے جو تفصیل بتائی ہے اس کا نام ہے علامات ہومیو پیتھی معالجہ میں ان ہی علامات پر زیادہ زور دیا جاتا ہے اور یعنی تکلیف کے نام کو کوئی زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی۔ یہی وجہ ہے کہ ہو میو پیتھک معالجات کی کتابوں میں سرخیاں تو مراض کے نام ہی کی قائم کی جاتی ہیں، مگر دواؤں کا اندراج محض علامات کے مطابق ہوتا ہے۔ خواہ ان کا مرض سے کوئی تعلق ہو یا نہ ہو۔

کتاب لکھنے کی وجہ

بہر حال ہو میو پیتھی میں یوں تو معالجات کے سلسلے میں بے شمار کتابیں لکھی جاچکی ہیں۔ ہر کتاب کا اسلوب بیان اور طرز تحریر جداگانہ ہے، کچھ مبسوط کتابیں ہیں اور کچھ مختصر، لیکن ہر مؤلف نے اس بات کی پوری کوشش کی ہے کہ اس کی تالیف ہر طریقہ پر مکمل ہو اور اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکے چنانچہ کچھ ان ہی تو قعات و جذبات کو لئے ہوئے میں نے بھی یہ چند سطور پیش کرنے کی کوشش کی ہے مگر بالکل نئے ڈھنگ سے اور روش عام سے قطعی علیحدہ رہ کر وہ یوں کہ اب تک جتنی بھی کتابیں شائع ہوئیں ہیں وہ تمام کی تمام یا تو غیر ممالک کے مصنفین کی کتابوں کے ترجمے ہیں یا ان کے اقتباسات مؤلف کے یا تو ذاتی تجربات کچھ تھے ہی نہیں ، یا تھے بھی تو اس نے اپنی کتاب میں اندراج کی کسی خاص بنا پر ضرورت نہیں سمجھی ۔

مجربات ہومیوپیتھی کے خصوصیات

ا- زیر نظر کتاب محض میرے تیس سالہ تجربات پر مبنی ہے۔ اس میں میں نے وہی لکھا ہے جو مجھ کو پیش آیا

ب- جس کا مجھ کو بار بار تجربہ ہوا ہے اور جن نسخوں کو میں اب تک اپنا معمول بنائے ہوئے ہوں ، میری اس بات کا شاید مشکل سے لوگوں کو یقین آئے لیکن اس کا اندازہ تو اسی وقت ہو سکے گا جب ڈاکٹر صاحبان میرے مشوروں کو اپنے تجربات کی روشنی میں لاکر کامیابی اور سرخروئی حاصل کریں گے۔

کتاب کا طرز

اس کتاب میں امراض کا ذکر نہایت سادہ طریقہ پر کیا گیا ہے، ان کے نام وہی لکھے گئے ہیں جو عام طور پر مشہور ہیں، اور امراض کی تشریح کے محض اس لئے نہیں کی گئی کہ یہ مختصر سا رسالہ اس بار کا متحمل نہ ہو سکے البتہ ایک آدھ جگہ مختصر سے اشارے مزور کر دیئے ہیں۔ اور چوں کہ کتاب کو بیجا طول دینا مقصود نہیں، اس لئے زیادہ تر ان ہی امراض سے بحث کی گئی ہے جن سے عوام اچھی طرح واقف ہیں، اور جو آئے دن انکی پریشانی کا سبب بنے رہتے ہیں ۔

دوا کی علامات

 دوا کی علامات کے بیان میں بھی قدرے اختصار سے کام لیا ہے یعنی ان ہی مخصوص ترین علامات کا ذکر کیا ہے جو پوری دوا یا پورے مرض پر حاوی ہوں چنانچہ آپ غور کریں گے کہ مرض کے سلسلے میں دواؤں کی علامات بیان کرتے وقت جو ایک  چھوٹا سا جملہ لکھ دیا گیا۔ ہے وہی چھوٹا سا جملہ کہ دوا کی بے شمار علامات کو اپنے دامن نہیں جگہ دیئے ہوئے ہے،

مجربات ہومیو پیتھی کے فوائد

میں سمجھتا ہوں کہ یہ جامعیت اور اختصار اس کتاب سے فائدہ اٹھانے والوں کے لئے بہت سی آسانیاں فراہم کر دے گا ، اور اس طرح اس کتاب کو ریپرٹری کے طور پر بھی کام میں لایا جا سکتا ہے ۔ علامات کے لحاظ سے ہر رض کی یوں تو بہت سی دوائیں ہوتی ہیں اور پھر ہر اہم علامت کی تبدیلی پر یا کسی غیر معمولی علامت کی موجودگی یا پیدا ہو جانے پر دو ابھی تبدیل ہو جاتی ہے۔ اس لئے اگر مرض کے سلسلے کی تمام علامات ممکنہ کا احاطہ کیا جاتا تو یہ ایک اچھی خاصی ضخیم کتاب ہو جاتی ، اس لئے یہاں وہی دوائیں لکھی گئی ہیں جنگی بالعموم ضرورت ہوا کرتی ہے ۔ مجھ کو یقین ہے کہ اگر میری مطبوعات میں سے افادات ہو میو پیتھی اور یہ کتاب کسی ہو میو پیتھ ڈاکٹر کے زیر مطالعہ رہے تو اس کو کبھی ناکامیابی کا منہ نہ دیکھنا پڑے گا۔ اور نہ ان کو اپنی پر کٹس کے زمانہ میں کسی تیسری کتاب کی ضرورت ہوگی۔ یہ کتابیں نہ صرف معالجے کے لئے دلچسپ انکشافات کا باعث ہوں گی بلکہ ڈاکٹر صاحبان کے علم و کمال میں اضافہ کے ساتھ ساتھ دولت و شہرت کے حصول کا کامیاب ذریعہ بھی ثابت ہوں گی ۔ آخریں میں ہو میو پیتھی سے متعلق ان بنیادی اور اہم امور کا تذکرہ کر دینا ضروری سمجھتا ہوں کہ جو ہر ڈاکٹر کے لئے اکثر پریشانی کا باعث بن جاتے ہیں اور جن سے بے اعتنائی مریض کو تختہ مشق بنا ڈالتی ہے ۔